A Secret Weapon For جہاں سورج کبھی غروب ہی نہیں ہوتا

گھر سے کام بند، آفس آئیں، ورنہ کہیں اور جائیں، ایلون مسک کا فرمان

'کیا ملک کا دفاع کرنے والوں کا کام نہیں تھا کہ مداخلت روکتے؟'

جب روشنی مختلف سطحوں سے گزرتی ہے، جن میں ہر واسطے کی اپنی اپنی گیسوں کی نوعیت ہوتی ہے، تو یہ شعاعیں مُڑتی ہیں اور پھر یہ بکھرتی ہیں، یا یہ ایک شعاع سے ٹوٹتی ہیں جیسے جب روشنی کسی مخروطی شیشے سے گزرتے ہوئے بکھرتی ہے (اور ان کے اندر کے رنگ الگ الگ نظر آنے لگتے ہیں)۔

ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ چھوٹے سائز رکھنے والے رنگوں کی طول موج (بنفشہ رنگ اور نیلا رنگ) بڑے سائز والے طولِ موج کے رنگوں (نارنجی رنگ اور سرخ رنگ) کی نسبت زیادہ بکھرتی ہے، اور اس کے نتیجے میں آسمان پر آنکھوں کو حیران کر دینے والے رنگوں کا رقص نظر آنے لگتا ہے۔

پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ایڈورڈ بلومر مسکراتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس لاک ڈاؤن کے پورے عرصے میں لوگ آسمان کی جانب کچھ زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ click here کیونکہ شاید اب ان کے پاس اور کچھ کرنے کے لیے ہے نہیں۔‘

مواد لازم برای داشتن یک استایل خاص و متفاوت مردانه در فصل زمستان

جب سورج غروب یا طلوع ہوتا ہے، اس کی شعاعیں کرہِ ارض کے ماحول کی سب سے اونچی سطح سے ایک مخصوص زاویے سے ٹکراتی ہیں اور پھر یہاں سے رنگوں کا یہ ’جادو‘ بکھرنا شروع ہوتا ہے۔

سندھ طاس معاہدہ: انڈیا اور پاکستان کے درمیان وہ معاہدہ جس سے دونوں ملک چاہ کر بھی نہیں نکل سکتے

ایڈورڈ بلومر مسکراتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس لاک ڈاؤن کے پورے عرصے میں لوگ آسمان کی جانب کچھ زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ کیونکہ شاید اب ان کے پاس اور کچھ کرنے کے لیے ہے نہیں۔‘

تنفر از والدین: چرا برخی فرزندان از والدین خود متنفر میشوند؟

پیشاب کی برقراری (پیشاب کی نالی شروع کرنے میں دشواری) یا اسفنکٹر کے دشواریوں میں نووارد کی دشواری

مہنگے پیٹرول سے چنگ چی کا دماغ گھوم گیا۔۔۔ قیمت سن کر کار بے ہوش

ایک آئیڈیا اِس خاکسار کے ذہن میں بھی آیا ہے کہ دنیا کی تمام حکومتیں عالمی ادارۂ صحت کے تعاون سے ایک ایسا مربوط ڈیٹا بیس تیار کریں جس میں وائرس سے متاثرہ اور صحت یاب ہونے والے لوگوں کا ڈیٹا ہو، انہیں ایک مخصوص نمبر دے دیا جائے جو اُن کی شناخت ہو، ویکسین ایجاد ہونے کے بعد باقی لوگوں کو بھی اِس ڈیٹا بیس میں شامل کر لیا جائے جو اِس بیماری سے محفوظ تصور کیے جائیں، پھر اِس ڈیٹا بیس کو موبائل ایپ کے ساتھ منسلک کر دیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ دنیا میں وائرس سے کتنی آبادی محفوظ ہے اور کتنی آبادی کو ابھی ویکسین کی ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *